-->

مولا علی ع کی شہادت پہ سیدنا حسن ع کا خطبہ دینا اور مولا علی ع کی بلند و بالا شان بیان کرنا

 

جبریل اور میکائیل علیھما السلام، امیر المؤمنین اسد اللہ الغالب علی کل غالب علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی صفوں میں

جب سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو سیدنا حسن مجتبیٰ رضی اللہ نے فرمایا:

کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوا ہے کہ جس پر علم کے لحاظ سے نا پہلے والے سبقت لے کر گئے اور نا ہی بعد والے اسکا ادراک کرسکیں گے، جسے رسول اللہ ﷺ جھنڈا دے کر بھیجتے تھے اور جبریل اسکے دائیں جانب ہوتے اور میکائیل بائیں جانب (علیھما السلام) اور وہ پیچھے نا ہٹتا یہاں تک کہ اللہ اسے فتح یاب کرتا۔

تحکیم: قال شيخ البانی: صحیح، وشیخ شعیب الارنوؤط: حسن۔

تخریج: اسے امام احمد بن حنبل رح نے مسند احمد  -ط الرسالہ میں 1719 نمبر پہ روایت کیا ہے اور اس کے محقق شیخ شعیب الارنوؤط رح نے اسکو حسن قرار دیا ہے، اسے شیخ ناصر الدین البانی رح نے السلسلۃ الصحیحہ میں 2496 نمبر پہ روایت کرکے اسکو صحیح قرار دیا ہے اور اس پہ ایک طویل بحث بھی ہے، اسکو امام ابن حبان رح  نے اپنی صحیح ابن حبان میں 6936 نمبرپہ روایت کیا ہے، اسے امام البزار رح نے اپنی مسند البزار میں 1339 اور1341 نمبر پہ روایت کیا ہے۔ اسکو امام ابن ابی شیبہ رح نے اپنی مصنف ابن ابی شیبہ میں 34265 اور 34276 نمبر پہ روایت کیا ہے۔ اسے امام نسائی رح نےسنن نسائی الکبری میں 8354 نمبر پہ اور خصائص علی میں 23 نمبر پہ  روایت کیا  ہے ۔  امام ابی یعلی نے 6758 نمبر پہ روایت کیا ہے۔امام طبرانی رح نے اسکو اپنی المعجم الکبیر طبرانی میں  2718، 2719، 2717،2724، 2722 اور 2725 نمبر پہ روایت کیا ہے۔ اسکو امام حمد بن حنبل رح نے اپنی کتاب  فضائل صحابہ  میں1026 نمبر پہ بھی روایت کیا ہے۔ اسے امام ابن سعد رح نے طبقات الکبری – ط دار الصادر میں جلد3   صفحہ 38 پہ بھی روایت کیا ہے۔ اسے مزید امام ابن کثیر، امام دارقطنی ، امام ابن جوزی،امام ابن عساکر، امام جلال الدین سیوطی ، امام ملا علی قاری رح وغیرہ نے بھی روایت کیا ہے۔