-->

امام ابن حجر عسقلانیؒ اور یزید ملعون پہ لعنت

 ﴿امام ابن حجر عسقلانیؒ اور یزید ملعون پہ لعنت﴾

شيخ السلام امیر المومنین فی الحدیث امام ابن حجر عسقلاني الشافعيؒ سے خط لکھ کر جو سوال پوچھے گئے ان میں سے کچھ کو امام قسطلانیؒ نے جمع کیا ہے، تو ان ميں یزید ملعون کے اوپر لعنت کا ایک باب قائم کیا گیا ہے، لہزا لکھتے ہیں:

سئل شيخنا رحمه الله عن ‌لعن ‌يزيد بن معاوية وماذا يترتب على من يحبه ويرفع من شأنه فأجاب أما اللعن فنقل فيه الطبري المعروف بالكيا الهراسي الخلاف في المذاهب الأربعة في الجواز وعدمه فاختار الجواز ونقل الغزالي الخلاف واختار المنع وأما المحبة فيه والرفع من شأنه فلا تقع إلا من مبتدع فاسد الاعتقاد فإنه كان فيه من الصفات ما يقتضي سلب الإيمان عمن يحبه لأن الحب في الله والبغض في الله من الإيمان والله المستعان 

شیخ رحمہ اللہ (امام ابن حجر عسقلانیؒ) سے یزید بن معاویہ پہ لعنت کے متعلق سوال ہوا اور وہ جو اس سے محبت کرتے ہیں اور اسکی شان کو بلند کرتے ہیں انکا انجام کیا ہوتا ہے؟

انہوں نے جواب دیا: جہاں تک لعنت کا تعلق ہے تو اس میں طبری المعروف بالکیا الھراسی نقل کرتے ہیں کہ مذاہب اربعہ میں اسکے جواب اور عدم جواز پہ اختلاف ہوا تو جواز کو اختیار کیا گیا اور غزالی نے اختلاف نقل کیا تو ممانعت کو اختیار کیا، اور اس سے محبت اور اسکی شان کو صرف وہی بلند کرسکتا ہے جو بدعتی اور فاسد العقیدہ ہو۔ اس میں ایسی صفات موجود تھی جو اس سے محبت کرنے والے کے ایمان کو ضرور چھین لیتی ہیں، کیونکہ اللہ کی خاطر محبت اور اللہ کی خاطر نفرت ایمان کا حصہ ہے اور اللہ ہی مددگار ہے۔

(الإمتاع بالأربعين المتباينة السماع / ويليه أسئلة من خط الشيخ العسقلاني: صفحہ 96)

لہزا معلوم ہوا کہ مذاہب اربعہ یعنی حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی فقہی مذاہب میں جب اختلاف ہوا تو لعنت کے جواز کے قول کو ہی اختیار کیا گیا، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ راجع اور جمھور کا مذہب کا یہی ہے۔ اسی طرح امام ابن حجر عسقلانیؒ کے نزدیک یزیدی لوگ بدعتی اور فاسد العقیدہ ہیں، انکا کوئی ایمان بھی نہیں ہے۔ والحمد اللہ تعالی۔

تحریر: شہزاد احمد آرائیں۔