-->

ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت

﴿امام شافعیؒ کے مذہب میں مولا علی المرتضیؑ کی فقہ﴾

قسط نمبر 2

﴿ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت﴾

 

استاد الآئمہ امام ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعیؒ (المتوفی 204ھ) روایت کرتے ہیں:

أخبرنا الشافعي رضي الله عنه، قال: أخبرنا الدراوردي، عن يزيد بن الهاد، عن عبد الله بن أبي سلمة، عن عمرو بن سليم الزرقي، عن أمه، قالت: بينما نحن بمنى إذا علي بن أبي طالب رضي الله عنه على جمل يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن هذه أيام طعم وشراب فلا يصومن أحد» .واتبع الناس وهو على جمله، يصرخ فيهم بذلك

 

سیدہ ام عمرو بن سلیم ‌النوار ‌بنت ‌عبد ‌الله رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:

ہم منیٰ میں تھے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اونٹ پہ سوار یہ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ (ایام تشریق) کھانے پینے کے دن ہیں، لہزا کوئی (ان دنوں میں) روزہ نہ رکھے۔

سیدنا علیؑ اپنے اونٹ پہ سوار لوگوں کے پیچھے جاتے رہے اور انکے درمیان زور زور سے یہ اعلان کرتے رہے۔

(مسند الشافعي - ترتيب سنجر: جلد 2 صفحہ 285 و 286 رقم 1026، سندہ صحیح)

 

امام شافعیؒ کی اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے امام المبارک بن محمد ابن الاثیر الجزریؒ (المتوفی 606ھ) کہتے ہیں:
والذي ذهب إليه ‌الشافعي -رضي الله عنه- أن ‌صوم ‌أيام ‌التشريق حرام في الحج وغيره وإن صامها لم يصح صومه، وإن نذر صومها لم ينعقد نذره

 

اور امام شافعی رضی اللہ عنہ اس کی طرف گئے ہیں کہ ایام تشریق کے روزے حج اور غیر حج (دونوں صورتوں) میں حرام ہیں، اور اگر کسی نے انکا روزہ رکھا تو اسکا روزہ درست نہیں ہوگا، اور اگر کسی نے ان دنوں کے روزے کی نذر مانی تو اسکی نذر منعقد نہیں ہوگی۔

(الشافي في شرح مسند الشافعي: جلد 3 صفحہ 579)

امام شافعیؒ کا یہ قول انکی کتاب میں صراحت سے موجود ہے۔

(الأم للشافعي - ط الفكر: جلد 2 صفحہ 284)

اسی طرح امام ابو ابراہیم اسماعیل بن یحیی المزنیؒ (المتوفی 264ھ) کہتے ہیں:

قال الشافعي: وأنهى عن صوم يوم الفطر، ويوم الأضحى، وأيام التشريق؛ لنهي رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عنها، ولو صامها متمتع لا يجد هديا .. لم يجز عنه عندنا.

قال المزني: ‌قد ‌كان ‌قال: «‌يجزئه»، ‌ثم ‌رجع ‌عنه

 

امام شافعیؒ نے کہا: میں عید الفطر، عید الاضحی، اور ایام تشریق کے روزے رکھنے سے منع کرتا ہوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے منع فرمایا ہے۔ اور اگر وہ متمتع (حج تمتع کرنے والا) جو قربانی کا جانور نہ پاسکے اور وہ روزہ رکھے تو ہمارے نزدیک وہ اسے کافی نہیں ہوگا۔

امام مزنیؒ کہتے ہیں: وہ پہلے یہ کہا کرتے تھے کہ کافی ہوگا، پھر انہوں نے اس سے رجوع کرلیا۔

(مختصر المزني - ت الداغستاني: جلد 1 صفحہ 325 رقم 786)

 

معلوم ہوا کہ جسطرح مولا علی المرتضیؑ نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث مبارکہ کی بنیاد پہ لوگوں کو ایام تشریق میں روزے رکھنے سے منع کیا تو اسی طرح امام شافعیؒ نے بھی مولا علی المرتضیؑ کے واسطے سے یہ حدیث معلوم ہونے پہ لوگوں کو اس سے مطلقا منع کرنا شروع کردیا۔ اور جو فتوی وہ پہلے دیتے تھے اس سے بعد میں رسول اللہ ﷺ کی حدیث مبارکہ معلوم ہونے پہ رجوع کرلیا۔


لہزا معلوم ہوا کہ مولا علی المرتضیؑ کی اپنی فقہ میں بھی ایام تشریق میں روزہ رکھنا ممنوع تھا اور اسی سبب امام شافعیؒ کی جدید فقہ میں بھی ایام تشریق میں روزہ رکھنا مطلقا ممنوع ہے۔


متمتع: حج تمتع کرنے والا، حج اور عمرہ ایک ساتھ کرنے والا شخص۔
ایام تشریق: یوم النحر یعنی عید الاضحی کے بعد کے تین دن، 11، 12 اور 13 ذوالحجہ۔

 

طالب دعا: ابو الحسنین ڈاکٹر شہزاد احمد آرائیں