-->

نفلی روزے اور امام ابن ابی زید القیروانی المالکیؒ

 ﴿نفلی روزے اور امام ابن ابی زید القیروانیؒ﴾

امام ابو محمد عبد اللہ بن ابی زید القیروانیؒ بہت ہی مشہور و معروف اور بلند پایہ امام گزرے ہیں، آُپؒ کے علم کا اندازہ اس بات سے لگائیں گے کہ آپؒ کو امام مالک بن انسؒ کی نسبت سے مالک الصغیر کہا جاتا تھا (طبقات الفقهاء: صفحہ 160)، آپؒ فقہ میں مالکی تھے اور متعدد تصانیف لکھی ہیں، جنکا فقہ مالکی میں بہت مقام ہے۔ آپکی کتاب الرسالہ کو مالکی مذہب میں بہت بلند درجہ حاصل ہے، یہاں تک کہ اسے امام مالک کی تصنیفات جیسے الموطا اور المدونہ کے بعد تیسری بڑی کتاب شمار کیا جاتا ہے۔ اور آپؒ اس کتاب کی وجہ سے مشہور بھی تھے، امام ابو عبد اللہ ابن عبد الھادیؒ (المتوفی 744ھ) آپکو عالم المغرب اور صاحب الرسالہ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں (طبقات علماء الحديث: جلد 3 صفحہ 217)۔ امام ذھبیؒ آپکا ترجمہ قائم کرتے ہیں تو لکھتے ہیں:

الإمام، العلامة، القدوة، الفقيه، عالم أهل المغرب، أبو محمد ‌عبد ‌الله ‌بن ‌أبي ‌زيد القيرواني، المالكي، ويقال له: مالك الصغير

امام، علامہ، پیشوا، فقیہ، اہل مغرب کے عالم، ابو محمد عبد اللہ بن ابی زید القیروانی، مالکی اور آپکو مالک صغیر بھی کہا جاتا ہے۔

(سير أعلام النبلاء - ط الرسالة: جلد 17 صفحہ 10)

 اسی کتاب میں آپؒ فراض، سنن، واجبات اور مستحبات کے زکر پہ ایک باب قائم کیا ہے، اسکے ذیل:

֍ امام ابو محمد عبد اللہ بن ابی زید القیروانی المالکی رحمہ اللہ (المتوفی 386ھ) لکھتے ہیں:

وصوم شهر رمضان فريضة، والاعتكاف نافلة، والتنفل بالصوم مرغب فيه، وكذلك ‌صوم ‌يوم عاشوراء ورجب وشعبان ويوم ‌عرفة والتروية، وصوم ‌يوم ‌عرفة لغير الحاج أفضل منه للحاج۔

اور رمضان کے مہینے کے روزے رکھنا فرض ہیں، اور اعتکاف نفل ہے، اور اس طرح نفلی روزے رکھنا پسندیدہ ہے۔ ایسے ہی یوم عاشوراء، رجب، شعبان، یوم عرفہ (9 ذوالحجہ) اور ترویہ (8 ذوالحجہ) کے روزے ہیں۔ اور یوم عرفہ کا روزہ رکھنا غیر حجاج کیلیے حجاج سے افضل ہے۔

(الرسالة للقيرواني الناشر: دار الفکر: صفحہ 148، الناشر: دار الفضيلة: صفحہ 195)

تحریر: شہزاد احمد آرائیں