-->

مولا علی المرتضیؑ کی سبقتیں

 

﴿مولا علی المرضیؑ کی سبقتیں﴾

 

مولا علی المرتضی علیہ السلام کی افضلیت کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ آپ علیہ السلام باقیوں سے سبقت لے جانے والوں میں سے ہیں، بلکہ آپ تو اول مسلمان اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اول نماز ادا کرنے والے ہیں، آپکی افضلیت کی وجوہات میں سبقت کی وجہ سے بھی شامل ہے۔

امام محمد بن عمرو البختری الرزازؒ (المتوفی 339ھ) فرماتے ہیں:

حدثنا محمد بن عمرو، قال: حدثنا محمد بن عبد الملك الدقيقي، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: أخبرنا فطر، قال: سمعت أبا الطفيل يقول: قال بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: لقد كان لعلي بن أبي طالب من السوابق ما لو أن سابقة منها بين الخلائق لوسعتهم خيرا

سیدنا ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعض صحابہ کرام کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالبؑ کے پاس ایسی سبقتیں ہیں جن میں سے ایک سبقت بھی مخلوق کے درمیان تقسیم کی جائے تو وہ ان سب کی خیر کیلیے وسیع ہوجائے۔

)مجموع فيه مصنفات أبي جعفر ابن البختري: صفحہ 197 رقم 166، وسندہ صحیح(

 

اسی روایت کو اپنی صحیح سند سے امام ابن عساکرؒ الشافعی (المتوفی 571ھ) بھی امام محمد بن عمرو البختریؒ کی سند سے نقل کرتے ہیں:

أخبرنا أبو الحسن (علي بن المسلم) الفقيه الشافعي نا عبد العزيز إملاء أنا محمد بن محمد بن إبراهيم بن مخلد نا محمد بن عمرو بن البختري نا محمد بن عبد الملك الدقيقي نا يزيد بن هارون نا فطر قال سمعت أبا الطفيل يقول قال بعض أصحاب النبي (صلى الله عليه وسلم) لقد كان علي بن أبي طالب من السوابق ما لو أن سابقة منها بين ‌الخلائق ‌لوسعتهم ‌خيرا

سیدنا ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعض صحابہ کرام کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالبؑ کے پاس ایسی سبقتیں ہیں جن میں سے ایک سبقت بھی مخلوق کے درمیان تقسیم کی جائے تو وہ ان سب کی خیر کیلیے وسیع ہوجائے۔

)تاريخ دمشق لابن عساكر: جلد 42 صفحہ 418، وسندہ صحیح(

 

اس روایت کے راوی:

ابو الحسن علی بن مسلم الفقیہ الشافعی: ثقہ ثبت

)تاريخ دمشق لابن عساكر: جلد 43 صفحه 236 رقم 5091(

)طبقات الشافعية الكبرى للسبكي: جلد 7 صفحه 235 رقم 933(

عبد العزیز بن احمد الدمشقی: ثقہ

)سير أعلام النبلاء - ط الرسالة: جلد 18 صفحه 248 رقم 122(

)مختصر تاريخ دمشق: جلد 15 صفحه 130(

ابو الحسن محمد بن محمد بن ابراهيم بن مخلد: ثقه صدوق

)الوافي بالوفيات: جلد 1 صفحه 109(

يہاں پہ امام ابن عساکرؒ کی سند امام محمد بن عمرو البختریؒ سے جاکر مل جاتی ہے اور امام محمد بن عمروؒ آگے یہ سند بیان کرتے ہیں:

ابو جعفر محمد بن عبدالملک الدقیقی: ثقہ صدوق

)الكمال في أسماء الرجال: جلد 2 صفحہ 315 رقم 1063(

یزید بن ہارون الواسطی: ثقہ ثبت امام

)تهذيب التهذيب: جلد 11 صفحہ 366 رقم 612(

آپ پہ تدلیس کا الزام بھی ہے، دیکھیے

)طبقات المدلسين لابن حجر: صفحہ 27 رقم 33(

مگر آپ تدلیس سے بری ہیں، شیخ زبیر علی زئیؒ طبقات المدلسین کی تحقیق میں آپکو تدلیس سے بری قرار دیتے ہیں۔

 (الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین: صفحہ 39 رقم 33(

اسكے علاوه بھی یہاں سماع کی تصریح موجود ہے۔

فطر بن خلیفہ: ثقہ صدوق

(سير أعلام النبلاء - ط الرسالة: جلد 7 صفحہ 30 رقم 14)

ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ: صحابی رسول ﷺ۔

)أسد الغابة في معرفة الصحابة ط العلمية: جلد 3 صفحه 143 رقم 2747(

)تقريب التهذيب: صفحه 288 رقم 3111(

 

مندرجہ بالا تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ یہ روایت صحیح ہے، اس سے مومن کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ صحابہ کرام ﷺ کے نزدیک مولا علی المرتضیؑ کی سبقت باقی امت پہ کتنی زیادہ ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اہل بیت سے محبت کرنے والا بنائے اور انکے دشمنان کے نفرت کرنے والا بنائے، آمین ثم آمین۔

تحریر و تحقیق: شہزاد احمد آرائیں۔