امام ابن تیمیہؒ اور یزید ملعون پہ لعنت کرنا
﴿امام ابن تیمیہؒ اور یزید ملعون پہ لعنت
کرنا﴾
امام ابن تیمیہؒ کی کتب میں ہمیں یزید
ملعون پہ کئی مقامات پہ بہت تفصیلی ابحاث ملتی ہیں، امام ابن تیمیہؒ جہاں اپنے سے
متقدم آئمہؒ کے اقوال کو بیان کرتے ہیں وہاں آپؒ خود بھی اس پہ اپنی رائے دیتے ہیں،
ایسے ہی ایک بار مغل بولائی نے امام ابن تیمیہؒ
سے یزید ملعون کے متعلق سوال کیا تو آپؒ فرماتے ہیں:
فيما سألني: ما تقولون في يزيد؟ فقلت:
لا نسبه ولا نحبه فإنه لم يكن رجلا صالحا فنحبه ونحن لا نسب أحدا من المسلمين
بعينه. فقال: أفلا تلعنونه؟ أما كان ظالما؟ أما قتل الحسين؟ . فقلت له: نحن إذا
ذكر الظالمون كالحجاج بن يوسف وأمثاله: نقول كما قال الله في القرآن: ألا لعنة
الله على الظالمين ولا نحب أن نلعن أحدا بعينه؛ وقد لعنه قوم من العلماء؛ وهذا
مذهب يسوغ فيه الاجتهاد؛ لكن ذلك القول أحب إلينا وأحسن. وأما من قتل "
الحسين " أو أعان على قتله أو رضي بذلك فعليه لعنة الله والملائكة والناس
أجمعين؛ لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا
جب مجھ سے سوال ہوا کہ آپ یزید کے
متعلق کیا کہتے ہیں؟ تو میں نے کہا کہ نہ تو اس پہ سب کرتے ہیں اور ناہی اس سے
محبت کرتے ہیں، اور ہم مسلمانوں میں کسی کو بھی معین کرکے اس پہ سب نہیں کرتے۔ پھر
اس نے کہا: کیا تم اس پہ لعنت نہیں کرتے؟ کیا وہ ظالم نہیں تھا؟ کیا اس نے سیدنا
امام حسین علیہ السلام کو شہید نہیں کیا؟۔ تو میں نے اس سے کہا کہ جب ہم ظالموں کا
زکر کرتے ہیں حجاج بن یوسف اور اسکی مثل کے لوگوں کا تو ہم وہی کہتے ہیں جیسا کہ
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ ظالموں پہ اللہ کی لعنت ہو، اور ہم کسی
پہ بلخصوص لعنت بھیجنا پسند نہیں کرتے، اور علماء کے ایک گروہ نے اس پہ لعنت کی ہے
اور اس مذہب میں اجتہاد جائز ہے لیکن یہ قول ہمیں زیادہ پسند اور بہتر لگتا ہے۔
اور جس نے بھی سیدنا امام حسین علیہ السلام کو قتل کیا یا اسکے قتل میں مدد کی یا
اس پہ راضی ہوا تو اس پہ اللہ کی، تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، اللہ
تعالی اس سے نہ تو کوئی سفارش قبول کرے گا اور ناہی کوئی بدلہ۔
(مجموع فتوی ابن تیمیہ: جلد
4 صفحہ 487)
یہ اس مضمون کا ایک مختصر حصہ ہے، جسے
ہم نے منتخب کرکے احباب کیلیے پیش کیا ہے۔ امام ابن تیمیہؒ نے یہاں اپنے عقیدے کے متعلق اہم نقطہ واضع کیا ہے جوکہ
انکے ذاتی موقف کی واضع ترجمانی کرتے ہیں:
کہ وہ خود کسی کو مخصوص کرکے اس پہ
لعنت کرنا پسند نہیں کرتے، البتہ بغیر نام لیے آپؒ نے یزید و حجاج جیسے ظالموں پہ
لعنت کرتے ہیں۔ اس کیلیے آپ قرآن کریم کی آیت سے استدلال کرتے ہیں۔ اور نام لیکر
لعنت کرنے کو بھی جائز قرار دیتے ہیں کہ علماء کی ایک قوم نے نام لیکر بھی لعنت کی
ہے۔ لہزا یہ یزیدی وہابیوں کے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ انکے امام کا موقف تو یزید
پہ نام لیکر نہ صحیح مگر بغیر نام لیے لعنت کرنے کا تو ہے۔
تحریر: شہزاد احمد آرائیں۔
Post a Comment