-->

مشکل سے دل میں آنا اور پھر کبھی نکل نہ پانا

 

﴿مشکل سے دل میں آنا اور پھر کبھی نکل نہ پانا﴾

 

رئیس العاشقین المحدث الفقہی الامام ابن حزم الظاہریؒ (المتوفی 456ھ) لکھتے ہیں:

‌ومن ‌الناس ‌من ‌لا ‌تصح ‌محبته إلا بعد طول المخافتة وكثير المشاهدة وتمادى الأنس، وهذا الذي يوشك أن يدوم ويثبت ولا يحيك فيه مر الليالي، فما دخل عسيرا لم يخرج يسيرا، وهذا مذهبي۔

 

اور لوگوں میں اسے بھی ہیں جنکی محبت سوائے طویل خاموشی، کثرت مشاہدہ اور عرصہ دراز کے انس کے بعد ہی صحیح ہوتی ہے ورنہ نہیں، اور یہ ہمیشہ ثابت رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور زمانے کی سختی اس پہ اثر انداز نہیں ہوتی۔ لہزا جو چیز (دل میں) مشکل سے داخل ہوتی ہے وہ آسانی سے خارج نہیں ہوتی۔ اور یہی میرا نقطہ نظر ہے۔

(طوق الحمامة في الألفة والألاف: صفحہ 124)

 

معلوم ہوا کہ جس شخص کی محبت انسان کے دل میں جتنی مشکل سے داخل ہوتی ہے، جتنی زیادہ اسکی محبت کو آپ کے دل میں آنے کیلیے محنت کرنا پڑتی ہے تو ایک بار دل میں آجانے کے بعد کے وہ آسانی سے خارج نہیں ہوتی، اسے دل سے نکالنے کیلیے بھی ویسی ہی تگ و دو کی ضرورت ہوتی ہے بصورت دیگر اسکا نکلنا ممکن نہیں۔

 

جیسا کہ بہادر شاہ ظفرؔ شعر کہتے ہیں کہ:

نہ دوں گا دل اسے میں یہ ہمیشہ کہتا تھا

وہ آج لے ہی گیا اور ظفرؔ سے کچھ نہ ہوا

 

والسلام: ابو الحسنین شہزاد احمد آرائیں