دین میں اسناد ضروری ہیں
﴿دین میں اسناد ضروری ہیں﴾
امام شافعی نے فرمایا:
مثل الذي يطلب العلم بلا حجة مثل حاطب ليل يحمل حطب
فيها أفعى تلدغه وهو لا يدري
جو شخص حجت (دلیل اور سند) کے بغیر علم طلب کرتا ہے، اس
کی مثال ایسی ہے جیسے رات میں لکڑیاں اکٹھی کرنے والا، جو لکڑیاں اٹھا کر لے جا
رہا ہے جن میں زہریلا سانپ ہے، جو اسے ڈس لے گا اور اسے پتا بھی نہیں ہو گا۔
(المدخل الیٰ کتاب الاکلیل للحاکم: ص 28 وسندہ صحیح)
امام عبداللہ بن المبارکؒ نے فرمایا:
الإسناد من الدین، ولو لا الإسناد لقال من شاء ما شاء
اسناد دین میں سے ہیں، اور اگر اسناد نہ ہوتیں تو جو
شخص جو کچھ چاہتا کہتا۔
(مقدمہ صحیح
مسلم، ترقیم دارالسلام: 32 وسندہ صحیح)
لہزا معلوم ہوا کہ دین میں وہی چیز قابل ہوتی ہے جسکی حجت
قائم کی جائے یعنی اسکا اثبات قائم کیا جائے کہ یہ چیز اسکے اصل ماخذ سے اس طریقے
سے ثابت ہے۔ اس طرح کا معاملہ اسانید کا ہے کہ سند کے ذریعے حدیث کی حجت قائم ہوتی
ہے اور بغیر سند کے حجت قبول کرنے والے کی مثال وہی ہے جیسی امام شافعیؒ نے بتائی
کہ جس چیز کو وہ اکھٹی کررہا ہوتا ہے وہی اسکی موت کا سامان بن جاتی ہے اور وہ اس
چیز سے اپنی موت تک لاعلم یعنی جاہل رہتا ہے کہ جس چیز کو وہ بہت قیمتی سمجھ کر
اکٹھا کررہا تھا وہی اصل میں اسکی موت ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین کو سمجھنے اور سیکھنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
والسلام: ابو الحسنین شہزاد احمد آرائیں
Post a Comment