امام حسن بصری کا تقوی اور اللہ تعالی سے ڈر
(امام حسن البصریؒ کا تقوی اور اللہ تعالی سے
ڈر)
امام عبد اللہ بن احمد بن حنبلؒ (المتوفی 290ھ) روایت کرتے
ہیں کہ:
حدثنا عبد الله، حدثنا علي بن مسلم، حدثنا سيار، حدثنا محمد
بن مروان العجلي، حدثنا عطاء الأزرق قال: سمعت رجلا، سأل الحسن: كيف أنت كيف حالك؟
قال: «يا شر حال وما حال من أصبح وأمسى ينتظر الموت لا يدري ما يفعل الله به»
عطاء الازرق کہتے ہیں کہ: میں نے کسی شخص کو امام حسن بصری
سے پوچھتے ہوئے سنا کہ: آپ کیسے ہیں؟ آپکے کیا حال ہیں؟
امام ابو سعید حسن بن يسار البصریؒ (المتوفی 110ھ) نے کہا:
برا حال ہے اور اس شخص کا حال کیا ہوگا جو صبح و شام موت کا انتظار کرتا ہے، وہ نہیں
جانتا کہ اللہ اسکے ساتھ کیا كرے گا۔
(الزهد لاحمد بن حنبل: صفحه 212 رقم 1474، وسنده
حسن الا عطاء الازرق وهو مجھول و مقبول في حكايات، كما قال امام ابن حبانؒ وذکرہ فی
الثقات)
ہر مسلمان کو ایسا ہی کرنا چاہیے کہ جب تک اسے یہ معلوم
نہ ہوجائے کہ اسکے متعلق اللہ تعالی کا فیصلہ کیا ہونے والا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اللہ
تعالی سے ڈرتا رہے ناکہ وہ موت سے ڈرے کہ اس نے مر کر اللہ کا ہی سامنا کرنا ہے، صبح
نہیں تو شام مگر اسے موت بالآخر آنی ہی ہے، لہزا موت سے خوف کو ترک کرکے اللہ تعالی
سے خوف کھائے، اور اپنی دنیاوی خوش حالی میں آخرت کو ہرگز نہ بھولے بلکہ آخرت کی تیاری
کرتا رہے۔
تحکیم: شہزاد احمد آرائیں
Post a Comment