اسناد کے بغير دين لینا ایسا ہی ہے جیسے بغیر سیڑھی کے چھت پہ چڑھنا
﴿اسناد
کے بغير دين لینا ایسا ہی ہے جیسے بغیر سیڑھی کے چھت پہ چڑھنا﴾
امام ابو بکر احمد
بن علی الخطیب البغدادیؒ (المتوفی 463ھ) لکھتے ہیں:
أخبرني محمد بن
المظفر الدينوري، قال: حدثنا إبراهيم بن محمد بن يحيى المزكي، قال: حدثنا الإمام
أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة، قال: سمعت أحمد بن نصر المقرئ، يقول: سمعت
إبراهيم بن معدان، يقول : قال: ابن المبارك:
«مثل
الذي يطلب أمر دينه بلا إسناد كمثل الذي يرتقي السطح بلا سلم»
ابو اسحاق ابراہیم
بن معدان کہتے ہیں کہ:
الامام الحدث
الفقہی المجاہد العابد الزاہد الشاعر الحجة امیر المومنین فی الحدیث عبد اللہ بن
المبارکؒ (المتوفی 181ھ) فرماتے ہیں:
جو شخص اپنے دین
کے معاملات کو بغیر اسناد کے طلب کرتا ہے اسکی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو بغیر
سیڑھی کے چھت پہ چڑھتا ہے۔
(شرف أصحاب الحديث: صفحہ 41، وسنده حسن الی ابراہیم بن معدان)
لبنان کے سلفی
عالم أبو عبد الله الداني بن منير آل زهوي اسکی سند کو جید قرار دیتے ہیں:
(سلسلة
الآثار الصحيحة أو الصحيح المسند من أقوال الصحابة والتابعين: جلد 1 صفحہ 306 رقم
311)
امام الحجہ عبد
اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا یہ قول اس معاملے میں نصیحت اور تنبیہ ہے کہ انسان
اپنے شرعی و دینی معاملات کو بغیر اسناد کے ہرگز طلب نہ کرے، جب بھی کوئی ایسا
معاملہ پیش آئے تو اسے چاہیے کہ وہ دین کو اپنی شریعت کو صرف اسناد کے ذریعے پرکھ
کرکے قبول کرے، اگر وہ اسکا التزام نہیں کرے گا تو اسکی مثال بلکل اس شخص کی سی ہے
جو چھت پہ تو چڑھ رہا ہے مگر بغیر سیڑھی کے، اب کیا ہوگا؟ وہ شخص نہ تو چھت پہ چڑھ
پائے گا بلکہ وہ درمیان میں گر اپنا جانی نقصان بھی کرے گا جسطرح بغیر دلیل کے دین
اخذ کرتے وقت وہ اپنا ایمانی نقصان ہی کرے گا۔ لہزا دین کے معاملے میں سند کی
اہمیت کا احساس ہونا چاہیے اور شرعی چیزوں کو ہرگز ہرگز بغیر سند کی چھان بین کے
قبول نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر گمراہیاں اور بدعات ہی مقدر ہونگی اور دین آپ سے
دور ہوجائے گا۔ اللہ تعالی ہم سب کو دین کی سمجھ بوجھ عطا کرے۔ آمین
والسلام: شہزاد
احمد آرائیں
Post a Comment