سيده فاطمه الزھرا بتول سلام الله عليه اور امام حسنین کریمین علیہم السلام کے سردار ہونے کی خبر مطلوب زیارت فرشتے نے خصوصی طور پہ آکر دی
سيده فاطمه الزھرا بتول سلام الله
عليه اور امام حسنین کریمین علیہم السلام کے سردار ہونے کی خبر مطلوب زیارت فرشتے نے خصوصی طور پہ آکر دی
یہ
بات تو اخبار مشھور و تواتر سے ثابت ہے کہ سیدہ کائنات لخت جگر رسول مقبول ﷺ فاطمہ
بتول سلام اللہ علیہ تمام جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔ جن میں سے ایک روایت یہ بھی
ہے کہ سیدہ پاک سلام اللہ علیہ کی یہ فضیلت ایسے فرشتے نے آکر سنائی جس نے کبھی
رسول اللہ ﷺ کی کبھی زیارت نہیں فرمائی تھی، اور جب زیارت فرمانے آئے تو یہ
خوشخبری بھی ساتھ لائے۔ سبحان اللہ العظیم کہ سیدہ بتول سلام اللہ کی شان کہ مخصوص
فرشتے انکی شان بیان کرنے کیلیے نازل ہوا کرتے تھے۔
اسے امام طبرانی نقل کرتے ہیں کہ:
حدثنا علي بن عبد العزيز (ثقہ)، ثنا أبو
نعيم (ثقہ ثبت)، ثنا محمد بن مروان الذهلي (مقبول)، حدثني أبو حازم (اجماعی ثقہ)،
حدثني أبو هريرة (صحابی)، أن رسول الله صلى الله عليه والیہ وسلم قال: «إن ملكا من
السماء لم يكن زارني، فاستأذن الله في زيارتي فبشرني، أو أخبرني أن فاطمة سيدة
نساء أمتي»
سیدنا ابو ھریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آسمان کے نیچے ایک فرشتے نے میری
زیارت نہیں کی تھی، پس اسے اللہ سے میری زیارت کی اجازت لی اور اس نے مجھے خبر دی
اور خوشخبری سنائی کہ فاطمہؑ میری امت کی سب عورتوں کی سردار ہیں۔
تحکیم الحدیث: حسن۔
حوالہ: المعجم
الکبیر طبرانی: رقم 1096۔
تخریج الحدیث: تاريخ الكبير للبخاري: رقم 728، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد
للهيثمي: رقم 15191، جامع الأحاديث للسيوطي: رقم 8396، سیر اعلام النبلاء للذھبی
جلد 2 صفحہ 127، المطالب العالية محققا لابن حجر عسقلانی: جلد 16 صفحہ 158۔
امام هيثميؒ اس روايت كو نقل
كرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ:
رواه الطبراني، ورجاله رجال الصحيح غير محمد بن مروان
الذهلي، ووثقه ابن حبان.
اسے طبرانی نے روایت کیا ہے، اسکے رجال صحیح کے رجال ہیں سوائے محمد بن مروان
الذھلی کے، اور وہ امام ابن حبان کے نزدیک ثقہ ہے۔ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد للهيثمي: رقم
15191)
امام ابن حجر عسقلانیؒ اس روایت کو نقل کرنے کے بعد اسکی سند کو حسن قرار دیتے
ہیں۔ (المطالب العالية محققا لابن حجر عسقلانی: جلد 16
صفحہ 158)۔
اس روایت کے راوی محمد بن مروان الذهلي مقبول درجے کے راوی ہیں، اس درجے کے راوی
کی روایت حسن ہوتی ہے، انکو امام ابن حجر
عسقلانیؒ نے مقبول قرار دیا ہے اور امام ابن حبانؒ نے ثقہ قرار دیا ہے۔ (تقریب التھذیب: صفحہ 506 رقم 6283، الثقات لابن حبان: جلد 7
صفحہ 409)، مزيد واضع رہے کہ اس راوی پہ کسی بھی قسم کی کوئی جرح نہیں ہے،
جس نے بھی کلام کیا ہے و مجھول ہونے کا ہی کیا ہے اور بعض محدثین سے توثیق زمنی
بھی مروی ہے اور اسکی یہ روایات کچھ اختلاف کے ساتھ کثیر شواہد کے ساتھ دیگر اسناد
سے بھی مروی ہیں لہزا مجموعی طور پہ اس راوی کی روایت حسن درجے سے نہیں گزرتی۔
سیدہ کائنات فاطمۃ الزھرا بتول سلام اللہ علیہ کے متعلق اس روایت کو مزید قوی کرنے کیلیے میں صرف ایک ہی شاہد پیش کرنے میں اکتفا کرتا ہوں، اسے امام حاکمؒ نے میں نقل کیا ہے،
حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب (ثقه حافظ محدث)، ثنا الحسن بن علي بن عفان
العامري (ثقه صدوق)، ثنا إسحاق بن منصور السلولي (ثقه)، ثنا إسرائيل (ثقه)، عن
ميسرة بن حبيب (ثقه)، عن المنهال بن عمرو (ثقه)، عن زر بن حبيش (ثقه)، عن حذيفة
رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نزل ملك من السماء فاستأذن
الله أن يسلم علي لم ينزل قبلها، فبشرني أن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة» تابعه أبو
مريم الأنصاري، عن المنهال۔
[التعليق
- من تلخيص الذهبي]٤٧٢١ - صحيح
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا، یہ اس سے پہلے کبھی زمین پہ نہیں آیا تھا،
اس نے اللہ تعالی سے مجھے سلام کہنے کی اجازت مانگی (پھر مجھے سلام کہہ کر) مجھے
خوشخبری سنائی کہ فاطمہؑ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔
امام حاکم کہتے ہیں کہ اس حدیث کو منہال
بن عمرو سے روایت کرنے میں ابومری نصاری نے میسرہ بن حبیب کی متابعت کی ہے۔
اسے امام ذھبی نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔
المستدرک
للحاکم: رقم 4721۔
حکم الحدیث: صحیح۔
أخبرنا علي بن عبد الرحمن بن عيسى (ثقہ)، ثنا الحسين بن الحكم الجيزي (ثقه)، ثنا
الحسن بن الحسين العرني (ضعيف) ، ثنا أبو مريم الأنصاري (ضعيف)، عن المنهال بن
عمرو (ثقه)، عن زر بن حبيش (ثقه)، عن حذيفة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه
وسلم قال: «نزل من السماء ملك، فاستأذن الله أن يسلم علي لم ينزل قبلها، فبشرني أن
فاطمة سيدة نساء أهل الجنة» هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "
حضرت حذیفہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک فرشتہ آسمان سے نازل
ہوا، یہ اس سے پہلے کبھی زمین پہ نہیں اترا، اس نے اللہ سے مجھے سلام کرنے کی
اجازت لی (پھر سلام کہہ کر) مجھے یہ بشارت دی کہ فاطمہؑ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔
امام حاکمؒ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح
الاسناد ہے، لیکن امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ نے اسے نقل نہیں کیا۔
المستدرک
للحاکم: رقم 4722۔
حکم الحدیث:
اسناد ضعيف و حديث صحيح۔
اور امام ذھبی نے بھی انکی موافقت کی ہے
جیسا کہ اوپر نقل ہوچکا، اس طرح یہ روایت اپنے قوی شواہد کی موجودگی میں حسن درجے
کی ہے۔
امام نسائی نے اس روایت کو سیدنا امام حسینین کریمین علیہ السلام کی فضیلت کے اضافے نقل فرمایا ہے۔
أخبرنا محمد بن منصور (ثقه) قال حدثنا الزبيري محمد بن عبد الله (ثقه) قال حدثنا أبو جعفر واسمه محمد بن مروان (مقبول) قال حدثني أبو حازم (اجماعی ثقہ) عن أبي هريرة قال أبطأ رسول الله صلى الله عليه وسلم عنا يوم صدر النهار فلما كان العشى قال له قائلنا يا رسول الله قد شق علينا لم نرك اليوم قال إن ملكا من السماء لم يكن رآني فأستأذن الله في زيارتي فأخبرني أو بشرني أن فاطمة ابنتي سيدة نساء أمتي وإن حسنا وحسينا سيدا شباب أهل الجنة۔سیدنا ابو ھریرہؓ سے روایت ہے کہ
ایک دن بوقت صبح نبی کریم ﷺ نے ہمارے پاس تشریف لانے میں دیری کی جب شام کا وقت
ہوا تو ہم میں سے ایک کہنے والے نے عرض کیا: یا رسول اللہ بلاشبہ ھم پہ (آپکا دیر
سے تشریف لانا) بہت گراں گزرا ہے، آج ھم آپکی زیارت نہیں کرسکے، آپ ﷺ نے فرمایا
بلاشبہ آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی، اس نے اللہ سے میری زیارت
کی اجازت طلب کی ہے، اس نے مجھے بتایا اور بشارت دی کہ میری صاحبزادی فاطمہؑ اس
امت کی تمام عورتوں کی سردار ہے اور حسنؑ و حسینؑ تمام جنتی نوجوانوں کے سردار
ہیں۔
حکم الحدیث: حسن۔
تخریج الحدیث: خصائص علی للنسائی: رقم 130، سنن الکبری للنسائی: رقم 8462، جامع
الأحاديث للسيوطي: رقم 8396، تهذيب الكمال في أسماء الرجال: جلد 26، رقم 391۔
کیا ہی نرالی شان ہے اہل بیت علیہ سلام کی کہ فرشتے زیارت رسول اللہ ﷺ کو بھی آئیں تو انکی خوبیاں انکے فضائل سناتے ہیں، انکی بشارتیں دیتے ہیں۔ سبحان اللہ العظیم۔
مزید ان روایات کے کثیر شواہد موجود ہیں اور یہ بات امت میں متفق علیہ اور
متواتر ہے کہ سیدہ کائنات لخت جگر رسول مقبول فاطمہ الزھرا بتول سلام اللہ علیہ
تمام جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور امام کائنات سیدنا خلیفتہ الرسول امیر المومنین
امام حسن علیہ السلام اور امام کائنات سیدۃ شہداء حسین علیہ السلام جنتی نوجوانوں
کے سردار ہیں اور انکے والد سیدنا امیر المومنین امام کائنات خلیفۃ الرسول شیر خدا
فاتح خیبر علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ ان سے بھی بڑھ کر ہیں۔ (مشکواۃ المصابیح: رقم 6171، سنن الترمذی رقم 3781 قال
شیخ ناصر الدین البانی وشیخ زبیر علی زئی
وشعیب الارنوؤط صحیح، سنن ابن ماجہ رقم
118قال شیخ ناصر الدین البانی صحیح وشیخ زبیر علی زئی حسن)
Post a Comment