-->

امام احمد بن حنبلؒ اور یوم عرفہ اور یوم عاشورہ کا روزہ

﴿امام احمد بن حنبلؒ اور یوم عرفہ اور یوم عاشورہ کا روزہ﴾


امام اسحاق بن منصور الکوسجؒ (المتوفی 251ھ) لکھتے ہیں:
قلت: صيام يوم عرفة ويوم عاشوراء ورجب؟

قال: أما عاشوراء وعرفة، ‌أعجب ‌إلي ‌أن ‌أصومهما ‌لفضيلتهما في حديث أبي قتادة، وأما رجب فأحب إليّ أن أفطر منه۔
قال إسحاق: كما قال سواء۔
 

میں نے (امام احمد بن حنبلؒ سے) یوم عرفہ اور یوم عاشوراء اور رجب کے روزوں کے متعلق سوال کیا۔
انہوں نے کہا: جہاں عاشورہ اور عرفہ کا تعلق ہے تو میرے لیے روزہ رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے اس فضیلت کی بنا پر جو سیدنا ابو قتادہ
ؓ کی حدیث میں آئی ہے، اور جہاں تک رجب کا تعلق ہے تو میں روزہ نہ رکھنے کو پسند کرتا ہوں۔ اسحاقؒ نے کہا: جيسا کہ برابر کہا ہے۔

(مسائل الإمام أحمد وإسحاق بن راهويه: جلد 3 صفحہ 1251 و 1252)
 

كتاب کے محقق حاشیے میں یوم عرفہ کے روزے کے متعلق لکھتے ہیں:
وصيامه لغير الحاج مستحب، وفيه فضل عظيم۔

اور غیر حجاج کیلیے روزہ مستحب ہے اور اس میں بڑی فضیلت ہے۔

(ایضا)

 

سیدنا ابو قتادہؓ کی حدیث مبارکہ مندرجہ ذیل ہے:
امام ابو الحسین مسلم بن الحجاج القشیریؒ (المتوفی 261ھ) لکھتے ہیں:
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، سمع عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة الانصاري رضي الله عنه، رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: وسئل عن صوم يوم عرفة، فقال: " يكفر السنة الماضية والباقية " قال: وسئل عن صوم يوم عاشوراء، فقال: " يكفر السنة الماضية "

 

ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپ  صلی اللہ علیه والہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گزشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے۔
(صحیح مسلم: رقم 1162 او 2747)
 

تحریر: شہزاد احمد آرائیں۔