-->

زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے

 

﴿زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے﴾

رئیس العاشقین امام ابن حزم ظاہری (المتوفی 456ھ) فرماتے ہیں:

وكانت غايةً في حُسن وجهها وعقلها وعفافها وطهارتها وخَفَرها ودَماثتها، عديمة الهزل، منيعة البَذل، بديعة البِشْر، مُسْبلة الستر؛ فقيدةَ الذام، قليلة الكلام، مغضوضة البصر، شديدة الحذر، نقية من العيوب، دائمة القطوب، حلوة الإعراض، مطبوعة الانقباض، مليحة الصدود، رزينة العقود، كثيرة الوقار، مستلذة النفار، لا توجه الأراجي نحوها، ولا تقف المطامِع عليها، ولا معرس للأمل لديها، فوجهها جالبٌ كل القلوب، وحالُها طارد مَن أمَّها.

 

وہ (کم سِن محبوبہ)؛ اپنے روئے حسین اور عقل جمیل میں  بے مثال تھی، عفت و حیاء میں غایت کمال تھی، محبت کے عہد پر استوار اور حلم وفا سے سرشار، ہمیشہ تازہ رو، ملال کو مٹانے والی، ہنستی ٹھوڑی کا نذرانہء فیاض دیتی، راز کو نیاز بخشتی،  ہر شکوے کو گم کرتی، کم گو، جهکی پلکوں سے سمٹتی ہوئی، نگاہِ ناز سے سہمی ہوئی، ہر عیب سے منزہ، بھنووں سے تیوری ہلاتی، میٹھی سنگتوں والی، دل کا غبار ہٹانے والی، بندشوں کو نوازش بناتی، عہد وفا کو جلا بخشتی، وقار کی مورت، کراہتوں کی لذت، نہ آرزو اس سے محور بدلے، نہ چاہتوں سے اس کا سنگم چھوٹے، نہ دعا اس کے سوا مانگے،  اس کا چہرہ نورانی ہر دل کو اڑا لے جائے، جس سے دوستی کرے اس کے حال میں گم جائے!!

(طوق الحمامة لابن حزم: صفحہ 249)

از قلم: شہزاد احمد آرائیں