دوستو! مجھ سے غافل نہ ہونا
﴿دوستو! مجھ سے غافل نہ ہونا﴾
امام ابن ابی حاتم الرازیؒ (المتوفی 327ھ) لکھتے ہیں:
أنا أبو محمد، ثنا أبي، قال: حدثني يونس بن عبد الأعلى،
قال: " ما رأينا أحدا لقي من السقم ما لقي الشافعي، فدخلت عليه، فقال لي: يا
أبا موسى، اقرأ علي ما بعد العشرين والمائة من آل عمران، وأخف القراءة، ولا تثقل.
فقرأت عليه، فلما أردت القيام، قال: لا تغفل عني، فإني
مكروب "
امام یونس بن عبد الاعلیؒ کہتے ہیں:
میں نے کسی کو بھی امام شافعی رضی اللہ عنہ سے زیادہ
بیمار نہیں دیکھا۔ میں ان کے پاس (عیادت کو) گیا تو انہوں نے کہا: اے ابو موسیٰ،
میرے لیے سورۃ آل عمران کی آیت 120 سے آگے پڑھیں، اور آہستہ پڑھنا، اور بھاری
(آواز میں) نہ پڑھنا۔
میں نے ان پہ پڑھا، پھر جب میں جانے لگا تو انہوں نے
کہا: مجھ سے غافل نہ ہونا، کیونکہ میں غموں سے چور ہوں۔
(آداب الشافعي ومناقبه:
صفحہ 57 وسندہ صحیح)
معلوم ہوا کہ دوست کی رفاقت و محافل اسکے دکھ و غم اور
کرب و جوار میں راحت کا باعث ہوتی ہیں، انسان کو ہمیشہ اپنے دوستوں کا رفیق رہنا
چاہیے، انکی غم غساری کرنی چاہیے، ان کی نیک خواہشات کو مکمل کرنے کی کوشش کرنی
چاہیے۔
آپ احباب بھی اس ناچیز کو یاد رکھا کیجیے، دعاگو رہا
کیجیے۔ اللہ تعالی ہم پہ اپنی رحمتوں اور نعمتوں کا نزول فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
والسلام: شہزاد احمد آرائیں۔
Post a Comment