حدیث کے طلباء کو رسول اللہ ﷺ کے سنت کا عملی نمونہ ہونا چاہیے
﴿حدیث کے طلباء کو رسول اللہ ﷺ کے سنت کا
عملی نمونہ ہونا چاہیے﴾
امام ابو بکر احمد بن علی خطیب
البغدادیؒ (المتوفی 463ھ) لکھتے ہیں:
قرأت على أحمد بن محمد بن غالب
الفقيه، عن إبراهيم بن محمد بن يحيى المزكي، قال: سمعت محمد بن إسحاق بن خزيمة،
يقول: سمعت يونس يعني ابن عبد الأعلى، يقول سمعت الشافعي، يقول:
«إذا
رأيت رجلا من أصحاب الحديث، فكأني رأيت النبي صلى الله عليه وسلم حيا»
امام يونس بن عبد الاعلی الصدفیؒ
فرماتے ہیں کہ:
امیر المومنین فی علوم الدین امام
محمد بن ادریس الشافعی الہاشمیؒ (المتوفی 204ھ) فرماتے ہیں:
اگر میں اصحاب الحدیث میں سے کسی شخص
کو دیکھوں تو گویا جیسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو زندہ دیکھ لیا ہے۔
(شرف أصحاب الحديث:
صفحه 46 وسنده صحيح)
امام ابو نعیم احمد بن عبد اللہ
الاصبہانیؒ (المتوفی 430ھ) لکھتے ہیں:
حدثنا أبو أحمد الغطريفي، ثنا أبو بكر
محمد بن إسحاق بن خزيمة ، ثنا الربيع ، قال: سمعت الشافعي يقول: «إذا رأيت رجلا من
أصحاب الحديث كأني رأيت رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم»
امام ربيع بن سليمان المرادیؒ فرماتے
ہیں کہ انہوں نے امام محمد بن ادریس الشافعی الہاشمیؒ کو فرماتے ہو سنا کہ:
اگر میں اصحاب الحدیث میں سے کسی شخص
کو دیکھوں تو گویا جیسے میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابه میں سے کسی کو دیکھ لیا ہے۔
(حلية الأولياء وطبقات
الأصفياء - ط السعادة: جلد 9 صفحه 109 وسنده صحيح)
اس روایت کو درج کرنے کے بعد امام ابو
نعیم الاصبہانیؒ فرماتے ہیں:
قال الشيخ أبو نعيم رحمه الله تعالى:
كان الإمام الشافعي رضي الله عنه للآثار والسنن تابعا، وفي استنباط الأحكام
والأقضية رائعا، وبالمقاييس المبنية على الأصول قائلا، وعن الآراء الفاسدة
المخالفة للأصول عادلا
امام شافعی رضی اللہ عنہ آثار (یعنی
احادیث) اور سنتوں کے تابع تھے، اور ان سے احکام اور فیصلوں کے استنباط میں شاندار
تھے، اور اصول پہ مبنی قیاسات کے قائل تھے، اور اصول كے خلاف فاسد آراء سے دور
رہتے تھے۔
(حلية الأولياء وطبقات
الأصفياء - ط السعادة: جلد 9 صفحه 109)
امام شافعیؒ کا یہ قول حدیث کے علماء
و طلباء کی شان اور انکے لیے نصیحت کا حامل ہے۔ امام شافعیؒ نے جہاں اس قول میں
حدیث کے علماء کی تعریف کی ہے کہ انکی زندگی ایسی ہوتی ہے کہ گویا رسول اللہ ﷺ کی
احادیث ان کی شخصیت پہ چھائی ہوتی ہیں، وہ جہاں اپنی تمام زندگی رسول اللہ ﷺ کی
احادیث کے حصول اور انکی حفاظت اور انکی ترویج و اشاعت میں صرف کردیتے ہیں تو اسکا
اثر انکے کردار پہ نمایاں ہوتا نظر آتا ہے۔ وہی رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کو عام
کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ لہزا علم حدیث کے طلباء کیلیے امام شافعیؒ نے نہایت ہی
اعلی معیار مقرر کردیا ہے کہ انہیں ویسا بننا ہے جیسے آئمہ محدثین تھے، لہزا طلباء
کو کوشش کرنی چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث اور آپؐ کی سنتوں پہ عمل کرنے کی
پوری کوشش کریں اور جب بھی کوئی صحیح حدیث ان کے علم میں آئے تو اپنا آپ اس کے آگے
خم کردیں۔ آمین ثم آمین۔
والسلام: شہزاد احمد آرائیں۔
Post a Comment